عورت اور مرد کیا واقعی برابر ہیں ؟

عورت اور مرد کیا واقعی برابر ہیں ؟
تحریر : محمد مکرم
دنیا میں مخصوص لادین الحادی نظریات کے حامل طبقے کی جانب سے عورت کی آزادی کا نعرا لگا کر یہ باور کروایا جاتا ہے کہ عورت اور مرد ایک ہی ہیں یعنی عورت بھی مرد ہی کی طرح ہے وہ بھی مرد کے شانہ بشانہ چل سکتی ہے اس ہی کی طرح پہن سکتی ہے رہ سکتی ہے غرض یہ کہ ہر وہ کام کر سکتی ہے جو ایک مرد کر سکتا ہے اور اس الحادی فکر کو ہوا دینے کے لئے عورتوں کو آزادی کے نام پہ ننگا کر کے بازاروں گلیوں کوچوں میں پھروایا جاتا ہے جسے کچھ مخصوص لوگ نام نہاد روشن خیالی عورت کے حقوق اور عورت کی آزادی کا نام دیتے ہیں لیکن یہ عورت کے حقوق روشن خیالی اور عورت کی آزادی نہیں بےغیرتی ہے جو انسان اور حیوان میں تمیز ختم کر دیتی ہے،
الله رب العلمین جو تمام مخلوقات کا تنہا بنانے والا ہے اس نے جو حقوق عورت کو عطا کئے ہیں وہ ہی عورت کے حق میں بہترین ہیں انسان نے جو طاغوتی خود ساختہ اصول قائم کر لئے ہیں ان میں ذلت اور رسوائی کے سوا کچھ نہیں ہے،دنیاوی میڈیکلی اور عقلی اعتبار سے بھی اگر دیکھا جائے تو عورت اور مرد میں زمین آسمان کا فرق صاف ظاہر نظر آتا ہے جس کو لکھنا میں مناسب نہیں سمجھتا ،بہت سے ایسے کام ہیں جو عورت مرد کی طرح کر ہی نہیں سکتی یعنی الله نے عورت کو ان کاموں کے لئے ڈیزائن ہی نہیں کیا اور یہ کوئی مفروضہ نہیں ہے ایک ٹھوس حقیقت ہے جس سے قطعی انکار نہیں کیا جا سکتا ،الله جو عظیم ڈیزائنر پروگرامر انجینیر ہے اس ہی نے عورت اور مرد کو ڈیزائن کیا ہے اور وہ ہی بہتر جانتا ہے اپنی تخلیق کردہ مخلوقات کے بارے میں کہ اس کی تخلیق کردہ مخلوقات کیا کر سکتی ہے اور کیا نہیں، اس نے جو حد انسان کے لئے مقرر کی ہے وہ ہی انسان کے حق میں بہتر ہے اس سے اگر انسان روگردانی کرے گا تو اسے ذلت اور رسوائی کے سوا کچھ نہیں ملے گا ،
آخر میں دو لفظ لکھ کر ختم کرتا ہوں "عورت کی آزادی" یہ نعرا لگایا جاتا ہے ،اس سے بڑی آزادی عورت کی اور کیا ہوگی کہ الله نے عورت کو فکر معاش سے اور دیگر ایسے کام جو صرف مرد ہی کے ذمہ ہیں ان سے مستثنیٰ رکھا ہے ،

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے