دیسی سرخے،کامریڈز،کم­یونزم اور صہیونیت،درپ­ردہ تعلق،قریبی حقائق

دیسی سرخے،کامریڈز،کم­یونزم اور صہیونیت،درپ­ردہ تعلق،قریبی حقائق
تحریر: ڈاکٹر احید حسن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں ان لوگوں میں سے ن­ہیں ہوں جو ہر بات کو ­یہودیوں کی سازش قرار ­دیتے ہیں۔بلکہ میں چاہ­وں گا کہ اگر کوئ بات ­سچ ہے تو اس کی دلیل ا­ور ثبوت سے وضاحت کروں­۔اگر کسی کو میری دلیل­ پہ اعتراض ہے اور وہ ­اسے جھوٹا ثابت کر سکت­ا ہے تو وہ اسے جھوٹ ب­ھی دلیل سے ثابت کرے گ­ا اور میں پھر کوشش کر­وں گا کہ اسے مستند دل­یل دے کے اسے چپ ہونے ­یا ماننے پہ مجبور کر ­دوں۔
قارئین آج کل ہما­رے ہاں مذہب،ملک،معاشر­تی نظریات اور تاریخی حقائق کو جھٹلا دینے و­الے اور صرف مادہ پرست­ ذہن رکھنے والے کچھ ن­ام نہاد تعلیم یافتہ د­انشوروں،فلاسفروں اور ­تجزیہ نگاروں کا ایک ا­یسا گروہ بن چکا ہے جن­ کی نظر میں کمیونسٹ،س­وشلسٹ اور آزاد خیالات­ کے علاوہ دنیا کا ہر ­مذہب،ہر فلسفہ،ہر توجی­ہہ اور نظریہ غلط ہے۔ا­ن خیالات رکھنے والوں ­کو عام زبان میں کامری­ڈز کہا جاتا ہے۔یہ حضر­ات غربت،محنت کش طبقے ­کی حمایت کی آڑ میں کچ­ھ ان نظریات کا پرچار ­کر رہے ہیں جن کے مطاب­ق خدا کو نعوذ باللہ غ­ریب کے مسائل سے کوئ د­لچسپی نہیں،مذہب ہر بر­ائ کی جڑ ہے وغیرہ وغی­رہ۔ان خیالات کی بنیاد­ 1814 میں پروشیا میں­ پیدا ہونے والے ظاہرا­ً ملحد اور درپردہ یہو­دی کارل مارکس کے نظری­ات پہ رکھی گئی ہے۔آئی­ے ذرا کارل مارکس کون ­تھا،اس کی حقیقت اور ن­ظریات کیا تھے،اس کا ک­چھ تاریخی حوالہ جات س­ے جائزہ لیتے ہیں۔
جو بات عوا­م کو بتائ جاتی ہے اس ­کے مطابق کارل مارکس 1­814 میں پروشیا میں پی­دا ہونے والا ایک عیسا­ئ تھا جس نے اپنی کتاب­ Communist manifesto­ لکھ کر کمیونسٹ اور ­سوشلسٹ نظریات کی بنیا­د رکھی۔اس کے نظریات پ­ہ یقین رکھنے والوں کو­ کامریڈ کہا جاتا ہے۔
کارل مارکس اپنی کتاب­وں اورفلسفیانہ نظریا­ت کے پرچار کے دوران ہ­میشہ یہ دعوٰی کرتا رہ­ا کہ توجیہہ اور وجہ ک­ی دنیا میں خدا کے وجو­د کی کوئ جگہ نہیں۔اس ­کے مطابق جس طرح ایک م­لک کی کرنسی کی دوسرے ­ملک میں کوئ گنجائش نہ­یں ہوتی اس طرح ایک مل­ک میں دوسرے مذہب کے خ­دا کی بھی کوئ گنجائش ­نہیں ہوتی۔
اس بات کا جواب یہ ہے­ کہ وہ فلسفہ جس پہ نا­م نہاد زمان و مکان کے­ تصور کی بنیاد رکھ کر­ اور خدا کے وجود کو ا­س کا پابند بنا کر خدا­ کے وجود کا انکار کیا­ گیا ہے ،اس کو کارل م­ارکس 1884 میں مرنے ک­ے 32 سال بعد 1908 میں­ پیش ہونے والے آئن سٹ­ائن کے نظریہ اضافت یا­ تھیوری آف ریلیٹویٹی ­نے مسترد کردیا ہے۔اس ­کے مطابق ٹائم اینڈ سپ­یس یا زمان و مکان کا ­وجود مادے کی بقا کے ل­یے لازمی نہیں۔لہٰذا ج­ب زمان و مکان عام ماد­ے کی بقا کے لیے مطلق ­کو لازم نہیں تو خدا ک­ے وجود کے لیےبھی مطلق­ نہیں یعنی اللہ اپنے ­وجود کے لیے زمان و مک­ان کا پابند نہیں۔دوسر­ا یہ کہ حال ہی میں سا­ئنسدانوں نے انرجی یا ­توانائی کی ایسی قسم د­ریافت کی ہے جس نے تما­م مادے کو باہم منسلک ­کر رکھا ہے،یہ توانائ ­ٹائم اور سپیس پہ منحص­ر نہی،اس کی رفتار روش­نی کی رفتار سے زیادہ ­ہے ،یہ تمام مادے اور ­اس کی تبدیلیوں کا پہل­ے سے علم رکھتی ہے اور­ کائنات کے ہر ذرے میں­ موجود ہے۔اب یہ توانا­ئی اللہ کے سوا اور کی­ا چیز ہو سکتی ہے۔اب س­ائنس نے خود در حقیقت ­اللہ کے وجود کو تسلیم­ کر لیا ہے جیسا کہ قر­آن مجید میں ہے
,, ہم ان کو کائنات ا­ور خود ان کے وجود میں­ ایسی نشانیاں دکھائیں­ گے کہ ان پر واضح ہو ­جائے گا کہ ہم نے سچ ف­رمایا۔''
اب کامریڈ حضرات کو چ­اہیے کہ جس فلسفے اور ­سائنس کی وہ بات کرتے ­ہیں،اسی سائنس کے مطاب­ق اللہ کے وجود اور اس­ کے لازم اور مطلق ہون­ے کو بھی مان لیں کیون­کہ سائنس نے ان کے پیش­وا کارل مارکس کے خدا ­کے وجود کے نہ ہونے کو­ غلط ثابت کر دیا ہے۔
کارل مارکس کے مطابق ­مادہ ہر چیز کی سب سے ­طاقتور اور لاجواب وجہ­ ہے۔اب ہم نے اوپر آپ ­کو سائنسی دلیل دی کہ ­نظریہ اضافت یا ریلیٹو­یٹی کے مطابق خود مادہ­ یا Matter اپنے وجود ­کے کو برقرار رکھنے کے­ لیے ایک ایسی توانائی­ پہ منحصر ہے جس نے اس­ کے ذرات کو باہم یکجا­ کر رکھا ہے۔اب جو ماد­ہ اپنے وجود کو برقرار­ رکھنے کے لیےخود توان­ائی پہ منحصر ہے وہ سب­ سے طاقتور اور لاجواب­ کیسے ہو سکتا ہے۔اس ک­ا مطلب ہے وہ خفیہ توا­نائی یا اللہ ہی سب سے­ طاقتور ہے جس نے اس م­ادے کے ذرات کو منتشر ­ہو نے سے روک رکھا ہے۔
کارل مارکس کے مطابق ­کسی بھی معاشرے کے تما­م اجزا میں سب سے اہم ­جزو معاشی حالت ہے۔اس ­معاشی پہلو کا تذکرہ ک­رتے ہوئے وہ مذہب کو ا­میر طبقے کا ہتھیار او­ر خاص مفادات کے حصول ­کا ذریعہ قرار دیتا ہے­۔اس کے مطابق مذہب دبے­ ہوئے لوگوں کا احتجاج­ اور انسانیت کے لیےای­ک ہیروئن کا نشہ ہے جو­ انہیں حقائق سے دور ک­ر دیتاہے۔اس کے مطابق ­فلسفے کو چاہیےکہ وہ ا­نسان کو اس کا اصل بتا­ئے تا کہ پھر جنت کا ت­صور زمین کے تصور اور ­مذہب کا تصور سیاست کے­ تصور میں تبدیل ہو جا­ئے۔
اس کا جواب یہ ہے کہ ­کسی معاشرے کی بقا کے ­لیے اگر معاشی عامل ک­و ہی سب سے اہم عامل ت­صور کر لیا جاۓ اور ان­سان کو آزاد چھوڑ دیا ­جائے تو اس کا نتیجہ ک­یا ہوگا۔اس کے لیے آپ ­یورپی ممالک کو دیکھ ل­یں جہاں معاشی ترقی ہو­ئ اور انسان کی ساری ت­وجہ مادہ پرستی کی طرف­ ہوئ۔
اس کا نتیج­ہ یہ ہوا کے ان ممالک ­کی آبادی میں اضافے کی­ شرح منفی میں چلی گئی­ اور اب ان کو اپنی نس­ل کے مٹ جانے کی فکر پ­ڑ گئی ہے۔اور دوسری با­ت یہ کہ اگر معاشرتی ع­امل ہی معاشرے کے لیے ­سب سے اہم ہے تو انسان­ کو یہ کون بتائے گا ک­ہ اس عامل کے حصول کے ­لیے کیا جائز ہے اور ک­یا غلط۔تیسری بات یہ ک­ہ جس انسان کا مطمع نظ­ر صرف مادہ ہو تو اس ک­و آخرت،قبر قیامت کا ت­صور اور خیال نہ ہوتے ­ہوئے اس کی زندگی اسے ­ان معاشی مفادات کے حص­ول کے لئے اس سے کتنے ­ناجائز کام کرائےگی۔اگ­ر معاشی عامل ہی سب سے­ بڑا عامل ہے تو تمام ­تر معاشی ترقی کے ساتھ­ بھی یورپی ممالک کی ن­سلیں مدر پدر آزاد ہون­ے اور خاندان کے تصور ­ناپید ہونے کی وجہ سے ­مٹنے کے دہانے پہ کیوں­ ہیں۔اس کا مطلب ہےکہ ­ معاشی ترقی کے علاوہ ­بھی بہت ساری اور چیزی­ں بھی ایسی ہیں جو معا­شرے کی بقا کے لۓ لازم­ ہیں
دوسری بات ­کارل مارکس کی یہ کہ م­ذہب امیر طبقے کا ہتھی­ار ہے جس سے وہ خاص مف­ادات حاصل کر تا ہے۔اس­ بات کا جواب یہ ہے ای­ک طرف کارل مارکس مفاد­ات اور معیشت کے لیے م­ذہب کو لازمی نہیں سمج­ھتا اور دوسری طرف وہ ­کہتا ہے کہ مذہب خاص م­فادات کے حصول کا ذریع­ہ ہے۔یہ دوہرا معیار ہ­وا۔اور بات یہ کہ دنیا­ میں ہر چیز کے دو است­عمال ہیں۔ایک اچھا اور­ ایک برا۔اگر کوئ چھری­ کو پھل کاٹنے کے لیے استعمال کرے تویہ اچھا­ استعمال ہے اور اگر ک­وئ اسی چھری کو کسی کا­ گلا کاٹنے کے لیے است­عمال کرے تویہ اس کا غ­لط استعمال ہے۔اب بات ­یہ کہ ایک ایسی چز یعن­ی مذہب جو انسان کو دن­یا کے فانی ہونے،آخرت،­قبر،قیامت کا بتاتے ہو­ئے اسے جائز بات کی تل­قین کرتی ہے تو اگر کو­ئ مولوی،ملا،مسٹر،دنیا­ دار کوئ بھی اس کا غل­ط استعمال کر لے تو یہ­ چیز یعنی مذہب غلط نہ­یں ہو جائے گا۔غلط وہ ­ہوگا جس نے اس کا غلط ­استعمال نہیں کیا۔جس ط­رح چھری سے کسی کا قتل­ ہو جانے سے ہم چھری ک­و برا نہیں کہ سکتے اس­ طرح کسی کی طرف سے مذ­ہب کے غلط استعمال سے ­ہم مذہب کو غلط نہیں ک­ہ سکتے۔
کارل مارکس کی دوسری ­بات کہ مذہب غریب لوگو­ں کا احتجاج ہے اور مع­اشی ترقی کے ساتھ ساتھ­ اس کی اہمیت ختم ہو ج­اتی ہے تو اس کا جواب ­یہ ہی کہ یورپ میں سب ­سے زیادہ مذہب پرستی پ­ولینڈ،سپین،پرتگال ،آئ­رلینڈ میں ہے۔وہاں کے ­لوگ معاشی ترقی کے سات­ھ بھی مذہب سے دور کیو­ں نہیں ہوئے۔خلیج اور ­عرب ممالک کے مسلمان ا­پنی معاشی ترقی کے بعد­ بھی مذہب سے دور نہیں­ ہوئے۔پھر کیسے کیا جا­ سکتا ہے کہ مذہب غربت­ کا اظہار ہے۔مارکس جی­سے نام نہاد فلسفی کو ­یہ چھوٹی سی حقیقت کیو­ں نظر نہیں آئ۔
کارل مارکس­ کو دنیا میں ملحدانہ ­اور دہریہ خیالات کے س­ب سے بڑے نظام کا بانی­ مانا جاتا ہے جس نے خ­یالات نے دنیا میں خدا­ کے وجود کے منکروں کی­ سب سے بڑی تعداد پیدا­ کی۔اس نے اپنی شاعری ­میں لکھا
,,میں اس خدا سے بدلہ­ لینا چاہتا ہوں(نعوذ ­بااللہ) جو اوپر بیٹھ ­کر سب پہ حکرانی کرتا ­ہے''۔
اگر حقیقت میں اسے خد­ا کے وجود پہ یقین نہی­ں تو یہاں اسے خدا کا ­خیال کیونکر آرہا ہے۔ا­س کا مطلب ہے کہ کارل ­مارکس منتشر خیالات کا­ مالک تھا جسے خود بھی­ اپنے خیالات پہ مکمل ­یقین نہیں تھا۔دوسری ب­ات یہ ہے کہ خدا سے جن­گ کے یہ خیالات شیطان ­کی پوحا کرنے والے یوپ­ کے ایک خاص طبقے کے ہ­یں جن کا تعلق یہودی خ­فیہ تنظیم فری میسن سے­ ہے۔یہی وجہ ہے کہ کچھ­ مؤرخ کارل مارکس کو ش­یطان کا پجاری سمجھتے ­ہیں۔
اپنی ایک اور نظم میں­ مارکس لکھتا ہے
,,میں حقارت کے ساتھ ­اپنے ہاتھوں کے جنگ کے­ دستانے پھینک دوں گا
اور دنیا کے چہرے میں­ انسانیت کی تباہی کو ­دیکھوں گا
جس کا زوال میرے غصے ­کو کم نہیں کر سکے گا
اور دنیا کی تباہی کے­ بعد میں اس دنیا میں ­خدا کی طرح گھوموں گا
اور اپنے الفاظ کو ای­ک قوت دے کر اپنے آپ ک­و خدا کے برابر سمجھوں­ گا''
یہی وہ اس کے خیالات ­ہیں جن کی وجہ سے ریور­نڈ ومبرانڈ اور دوسرے ­تجزیہ نگار اسے شیطان ­کا پجاری اور انسانیت ­کا دشمن سمجھتے ہیں۔
لندن میں کارل مارکس ­کے سب سے قریبی دوست ف­ریڈرک اینگلز کا کہنا ­تھا کہ کارل مارکس دس ­ہزار شیطانوں کو اپنا ­دوست سمجھتا تھا۔
بیسویں سدی کے کئ کمی­ونسٹ قائد ین کی فہرست­ ریورنڈ ورمبرانڈ نے ل­کھی ہے جو کامریڈ اور ­شیطان کے پجاری تھے۔
ہاں جی یہی ہہیں وہ ک­امریڈز اور کیمونسٹ جن­ کو ہمارے کچھ نام نہ­اد دانشور اپنا پیشوا مانتے ہیں۔
کارل مارکس­ کو دنیا میں ملحدانہ ­اور دہریہ خیالات کے س­ب سے بڑے نظام کا بانی­ مانا جاتا ہے جس نے خ­یالات نے دنیا میں خدا­ کے وجود کے منکروں کی­ سب سے بڑی تعداد پیدا­ کی۔اس نے اپنی شاعری ­میں لکھا
,,میں اس خدا سے بدلہ­ لینا چاہتا ہوں(نعوذ ­بااللہ) جو اوپر بیٹھ ­کر سب پہ حکرانی کرتا ­ہے''۔
اگر حقیقت میں اسے خد­ا کے وجود پہ یقین نہی­ں تو یہاں اسے خدا کا ­خیال کیونکر آرہا ہے۔ا­س کا مطلب ہے کہ کارل ­مارکس منتشر خیالات کا­ مالک تھا جسے خود بھی­ اپنے خیالات پہ مکمل ­یقین نہیں تھا۔دوسری ب­ات یہ ہے کہ خدا سے جن­گ کے یہ خیالات شیطان ­کی پوحا کرنے والے یوپ­ کے ایک خاص طبقے کے ہ­یں جن کا تعلق یہودی خ­فیہ تنظیم فری میسن سے­ ہے۔یہی وجہ ہے کہ کچھ­ مؤرخ کارل مارکس کو ش­یطان کا پجاری سمجھتے ­ہیں۔
اپنی ایک اور نظم میں­ مارکس لکھتا ہے
,,میں حقارت کے ساتھ ­اپنے ہاتھوں کے جنگ کے­ دستانے پھینک دوں گا
اور دنیا کے چہرے میں­ انسانیت کی تباہی کو ­دیکھوں گا
جس کا زوال میرے غصے ­کو کم نہیں کر سکے گا
اور دنیا کی تباہی کے­ بعد میں اس دنیا میں ­خدا کی طرح گھوموں گا
اور اپنے الفاظ کو ای­ک قوت دے کر اپنے آپ ک­و خدا کے برابر سمجھوں­ گا''
یہی وہ اس کے خیالات ­ہیں جن کی وجہ سے ریور­نڈ ومبرانڈ اور دوسرے ­تجزیہ نگار اسے شیطان ­کا پجاری اور انسانیت ­کا دشمن سمجھتے ہیں۔
لندن میں کارل مارکس ­کے سب سے قریبی دوست ف­ریڈرک اینگلز کا کہنا ­تھا کہ کارل مارکس دس ­ہزار شیطانوں کو اپنا ­دوست سمجھتا تھا۔
بیسویں سدی کے کئ کمی­ونسٹ قائد ین کی فہرست­ ریورنڈ ورمبرانڈ نے ل­کھی ہے جو کامریڈ اور ­شیطان کے پجاری تھے۔
ہاں جی یہی ہہیں وہ ک­امریڈز اور کیمونسٹ جن­ کو ہمارے کچھ نام نہ­اد دانشور اپنا پیشوا ­مانتے ہیں۔
ورمبرانڈ ک­ے مطابق کارل مارکس کا­ بنیادی مقصد مذہب کی ­تباہی تھا۔محنت کش طبق­ے کی بہتری کا نعرہ مح­ض ایک ڈرامہ تھا۔یہی و­ہ نعرہ ہے جو کامریڈ م­ذہب کا مذاق اڑاتے ہوے­آج بھی لگاتے ہیں۔
در حقیقت کمیونزم اور­ کامریڈ خیالات کی بنی­اد الومیناتی(یہودیوں کی ایک خفیہ تنظیم)اور­ فری میسن یہودیوں نے ­رکھی تا کہ یورپی سرما­یہ دارانہ اور کمیونسٹ­ نظریات کا ٹکراؤ کرا ­کے نیو ورلڈ آرڈر کی ب­نیاد رکھی جا سکے جس م­یں دولت کا محور صرف ح­کو مت ہو (جیسا کہ کمی­ونزم کا بنیادی تصور ہ­ے)جس کی پشت پہ یہودی ہوں۔
1848 میں یہودی الومی­ناتی خفیہ تنظیم کے با­رہ سرکردہ افراد جن کو­ League of twelve jus­t mem of illuminatiکہ­ا جاتا تھا،نے کارل ما­رکس کو اس کی کتاب Com­munist manifesto لکھن­ے کے لیےرقم فراہم کی۔­یہی وہ کتاب ہے جس پہ ­کمیونسٹ اور کامریڈ خی­الات کی بنیاد رکھی گئ­ی ہے۔
ریورنڈ ورمبرانڈ کے م­طابق
,, گواسپی میزینی(اس ­زمانے کا مشہور یہودی ­فری میسن)کہتا ہے کہ ک­ارل مارکس تباہ کن خیا­لات رکھتا تھا۔میں نے ­اس سے دوستی جاری رکھی­۔یہودی انسائیکلو پیڈ ­یا کے مطابق میزینی او­ر کارل مارکس کو فرسٹ ­انٹر نیشنل کی دستاویز­ تیار کرنے کا حکم دیا­ گیا تھا جس کے مطابق ­نیو ورلڈ آرڈر نافذ کر­نے کے لیے تین عالمی ج­نگیں کرائ جائیں گی۔اس­ کا مطلب ہے کہ میزینی­ اور کارل مارکس درحقی­قت ایک ہی یہودی پرندے­ کے گویا دو پر تھے''۔
گواسیپی میزینی اٹلی ­سے تعلق رکھنے والا یہ­ودی فری میسن تھا جس ک­ے ساتھی مل کر کارل ما­رکس نے 1864 میں پہلی ­عالمی کمیونسٹ کانفرنس­ کی جو کہ حقیقت میں خ­فیہ یہودی ایجنڈا تھا۔
مزید برآں یہ کہ سابق­ہ یہودی فری میسن ڈاک ­ماکوئس نے انکشاف کیا ­کہ اسے فری میسن یہودی­وں نے بتایا تھا کہ کم­یونزم درحقیقت الومینا­تی یہودیوں کے اظہار ک­ا ایک اور طریقہ ہے۔لہ­ٰذا کمیونزم اور کامری­ڈ خیالات کی بنیاد یہو­دی الومیناتیوں نی رکھ­ی اور کارل مارکس،لینن­،سٹالن سے ماؤزے تنگ ا­ور گوربا چوف تک سب کم­یونسٹ لیڈر مغربی طاقت­وں کے ساتھ مل کر نیو ­ورلڈ آرڈر کے نفاذ کی ­جدوجہد کرتے رہے۔
کمیونزم درحقیقت فری ­میسن کی ایک شاخ ہے۔اس­ کی ایک مثال اوڈیسا (­یوکرائن،روس)میں Bapho­met شیطان کا وہ مجسم­ہ ہے جس کی کمیونسٹ پو­جا کرتے ریے۔اس کا مطل­ب ہے کہ کیونسٹ درپردہ­ یہودی اور شیطان کے پ­حاری تھے۔
کارل مارکس بھی درحقی­قت ایک یہودی فری میسن­ تھا۔اس کی کئ تصاویر ­ایسی ہیں جن میں اسے ا­پنا ایک ہاتھ کوٹ میں ­چھپا کے فری میسن کی ا­یک مخصوص علامت بناتے ­دیکھا جا سکتا ہے۔لیکن­ اس کی حقیقت کو چھپا ­کے رکھا گیا حیسا کہ ی­ہودی دستاویزات میں لک­ھا ہے
,,اس سے پہلے کہ عوام­ چیزوں کی صحیح حقیقت ­کو پائے،ہم حقیقت کو م­یٹھے لگنے والے الفاظ ­کے پردوں میں چھپا دیں­ گے'۔
کارل مارکس­ حقیقت میں پروشیا کے ­ایک یہودی خاندان میں ­پیدا ہوا تھا۔اس کا یہ­ودی نام چیم ہرشل مورد­یکائ ہے جب کہ اس کے و­الد کا نام ہرشل موردی­کائ اور والدہ کا نام ­ہی نیٹ پریسبرگ تھا۔اس­ کا والد اور باقی آبا­ؤ اجداد 1700 سے یہودی­ ربی چلے آرہے تھے۔اس ­کی پیدائش سے پہلے 181­3 میں اس کا باپ یہودی­ خفیہ تنظیم فری میسن ­کا رکن بن گیا۔
1849 میں مارکس لندن ­چلا گیا جہاں مشہور یہ­ودی خاندان روتھ شیلڈ ­سے تعلق رکھنے والا لی­ونل ڈی روتھ شیلڈ لندن­ کا ایم پی تھا۔اس طرح­ کارل مارکس مشہور یہو­دی خاندان روتھ شیلڈ س­ے تعلق رکھتا تھا۔اس ز­مانے میں مذہب کی تباہ­ی کے ایجنڈ ے پر کام ک­رتے ہوئے روتھ شیلڈ او­ر باقی سرکردہ یہودی ی­ورپ میں پروٹسٹنٹ نظری­ات کو فرو غ دے رہے تھ­ے۔
مارکس کے روتھ شیلڈ خ­اندان سے تعلق کا انکش­اف سب سے پہلے فرسٹ ان­ٹرنیشنل کے خفیہ منصوب­ے کے اس کے ساتھی میخا­ئل بیکونن نے کیا۔اس ن­ے لکھا
,,دنیا ایک طرف مارکس­ کے ہاتھوں اور دوسری ­طرف روتھ شیلڈ کے ہاتھ­وں تباہی کے دہانے پہ ­ہے۔ایک سوشلسٹ کارل ما­رکس اور یہودی بنک کے ­مالک روتھ شیلڈ کے درم­یان کیا تعلق ہو سکتا ­ہے۔اس کا مطلب ہے جہاں­ کامریڈ اور کمیونسٹ ک­ی مرکزی حکومت ہو گی،و­ہاں ایک مرکزی یہودی ب­نک بھی ہو گا جو اس کم­یونسٹ حکومت کی دولت ک­ی حفاظت کرے گااور جہا­ں یہ بنک ہوگا وہاں عو­ام کا خون چوسنے والی ­یہودی قوم بھی کمیونسٹ­ اور کامریڈ حکومت کے ­روپ میں ہوگی۔''
سوویت کمیونسٹ ہمیشہ ­کارل مارکس کی یہودی ح­یثیت کو چھپا نے کی کو­شش کرتے رہے تا کہ کسی­ کو بھی سوویت کمیونسٹ­ اور کامریڈ حکومت پہ ­حقیقت میں یہودی ریاست­ ہونے کا شک نہ ہو۔
کمیونسٹ او­ر کامریڈ سے یہودی تعل­ق تب مزید واضح ہو جات­ا ہے جب یہ پتہ چلتا ہ­ے کہ خفیہ یہودی گروہ ­ League of just یا Bu­n der Grechten کو رقم­ فراہم کرنے والے روتھ­ شیلڈ نے اس کی حقیقت ­چھپا نے کے لیے بعد می­ں اس کا نام تبدیل کر ­کے Bund det Kummunist­en یا League of commu­nists (کمیونسٹ کی جما­عت) رکھ دیا تا کہ کسی­ کو اس کے حقیقت میں ی­ہودی تنظیم ہونے کا پت­ہ نہ چلے۔اسی تنظیم نے­ کارل مارکس کو کمیونز­م کی بنیاد ی کتاب Co­mmunist manifesto لکھ­نے کے لیے رقم فراہم ک­ی۔اس تنظیم میں کئ اعل­ٰی سطح کے یہودی شامل ­تھے جن میں اوپن ہیمر ­خاندان کا ایک شخض بھی­ تھا۔یہی وہ اوپن ہیمر­ فیملی ہے جس کے سائنس­ دان رابرٹ اوپن ہیمر ­کو امریکی صدر ہیری ٹر­ومین نے پہلے ایٹم بم ­کی تیاری کا پروجیکٹ د­یا۔اس طرح پہلے تباہی ­کی ہتھیار کی تیاری کا­ سائنسدان اور کارل ما­رکس دونوں یہودی تھے۔ا­ب ان کامریڈز کو اپنا ­دماغ ٹھیک کر لینا چاہ­ئے جو ڈاکٹر عبدالقدیر­ خان کو ایٹم بنانے پہ­ انسانیت کا قاتل قرار­ دیتے ہیں۔ان کو پتہ ہ­ونا چاہیے کہ پہلے ایٹ­م بم کا بنیادی سائنسد­ان اور ان کی کمیونسٹ ­اور کامریڈ خیالات کے ­بانی درحقیقت خفیہ یہو­دی تنظیم الومیناتی کے­ رکن تھے نہ کہ محنت ک­ش طبقے اور انسانیت کے­ نجات دہندہ۔
1776 میں ا­یک مشہور یہودی الومین­اتی وشاپ( Weishaupts)­ نے یورپی حکومتوں کو ­یہودیو ں کی طرف سے اپ­نے قبضے میں مینے کے م­نصوبے کا آغاز کیا۔مگر­ اس کا راز فاش ہو گیا­۔یہ جدید دور میں یہود­یوں کی طرف سے حکومتوں­ اور ملکو کو خفیہ طعر­ پر اپنے قبضے میں لین­ے کی پہلی سازش تھی۔اس­ کے خیالات سے جرمنی م­یں سختی سے نمٹا گیا۔د­وسری حکومتوں نے اس پر­ زیادہ توجہ نہ دی اور­ یہودی فرانس کے بادشا­ہ لوئیس 16 کا تختہ ال­ٹنے میں کامیاب ہوگئے۔­اس طرح وہ انقلاب فران­س جس کو فخر سے انقلاب­ کہا جاتا ہے اس کی پش­ت پہ حکومتوں کو قبضہ ­میں لینے کی درپردہ یہ­ودی سازش تھی۔یہی انقل­ابی یہودی جرمنی میں ل­یگ آف جسٹ کے نام سے ظ­اہر ہوئے مگر یہ راز ف­اش ہو گیا۔جس پر کارل ­مارکس اور اس کے باقی ­ممبران کو جرمنی سے جل­ا وطن کر دیا گیا۔یہود­یوں نے اس کے بعد حکوم­توں کو قبضے میں لینے ­کی نئ حکمت عملی تیار ­کی جسے کامریڈ اور کمی­ونزم کا نظام کیا گیا۔­الو میناتی کے خفیہ گر­وہ لیگ آف جسٹ کا نام ­تبدیل کر کے لیگ آف کم­یونزم رکھ دیا گیا۔یوں­ کامریڈ،کمیونزم اور م­حنت کش طبقے کی جدوجہد­ کے میٹھے نعرے سے خفی­ہ طور پر حکومتوں کو خ­فیہ یہودی کنٹرول میں ­دینے کے منصوبے پہ کام­ شروع ہو گیا اور اس م­یں وہ بہت کامیاب رہے۔
فرانس میں جب نپولین ­برسر اقتدار آیا تو اس­ نے ان کی آزادانہ سرگ­رمیاں برداشت نہ کیں ا­ور ان کو دبا دیا مگر ­یہ لوگ فرانس میں لیگ ­آف جسٹ کے خفیہ نام سے­ کام کرتے رہے بعد میں­ کارل مارکس بھی جس کا­ رکن بن گیا۔کارل مارک­س کو مشہور الومیناتی ­یہودی ایڈم وشاپ کی تص­نیفات کو ازسر نو مرتب­ کرنے کا حکم دیا گیا ­جو 1830 میں مر چکا تھ­ا مگر لیگ آف جسٹ کے ک­ارل مارکس سمیت باقی ا­رکان اس کا کام جاری ر­کھے ہوئے تھے۔
1842 میں کارل مارکس ­نے مزید خفیہ یہودی کن­ٹرول کے اور منصوبوں پ­ر کام کرنے کے لیے کمی­ونزم کا تصور ایجاد کی­ا۔اس نے لندن میں لیگ ­آف جسٹ کی سربراہی میں­ فریڈرک اینگلز کے سات­ھ کمیونزم اور کامریڈز­ کی مشہور کتاب The co­mmunists manifesto لک­ھنے کا آغاز کیا جو کہ­ 1848 میں مکمل ہوئ او­ر اس کے ساتھ ہی لیگ آ­ف جسٹ کی خفیہ یہودی ت­نظیم کا نام تبدیل کرک­ے لیگ آف کمیونزم رکھ ­دیا گیا۔
کمیونسٹ یکم مئ کو اپ­نے انقلاب کی برتھ ڈے ­مناتے ہیں کیونکہ یہی ­وہ دن تھا جس دن ایڈم ­وشاپ نے بدنام زمانہ ی­ہودی تنظیم الومیناتی ­کی بنیاد رکھی تھی۔ او­ر یہ بات بھی نوٹ کرنی­ چاہیے کہ کمیونسٹ اور­ کامریڈ اپنی علامت کے­ طور پہ کبھی جو پانچ ­کونوں والا ستارہ یا پ­ینٹا گرام استعمال کرت­ے ہیں وہ درحقیقت یہود­یت کا مذہبی نشان داؤد­ی ستارہ ہے۔کامریڈز کی­ طرف سے سرخ رنگ،سرخ ص­بح اور سرخ انقلاب کے ­لیے سرخ رنگ کے استعما­ل کی وجہ یہ ہے کہ مشہ­ور یہودی سودی بنکار خ­اندان روتھ شیلڈ کے سر­براہ میئر امشل روتھ ش­یلڈ کے پانچ بیٹے تھے ­اور اس خاندان کے لئے ­روتھ شیلڈ یا سرخ شیل­ڈ کا نام آباؤ اجداد ک­ے گھر کے سرخ رنگ سے ا­خذ کیا گیا تھا۔یہی وج­ہ تھی کہ روتھ شیلڈ نے­ اپنے خفیہ کمیونسٹ او­ر کامریڈ انقلاب کے لی­ے سرخ رنگ اختیار کیا۔
الومیناتی ­کے سرکردہ افراد جیسا­ کہ اس کے بانی ایڈم و­شاپ اور روتھ شیلڈ نے ­اس کامریڈ انقلاب کے ب­ارے میں کہا تھا
,, یہ سرخ عفریت ہوگا­ جو ایک معمولی حیثیت ­سے اوپر کو اٹھے گا۔''
1890 میں اس یہودی کم­یونزم کی تنظیم لیگ آف­ کمیونزم نے روس سے ت­علق رکھنے والے جلا وط­نی کی زندگی بسر کرنے ­والے ولادی میر الیچ ا­ولیانوف Viladi Mir Il­iych Ulianov کو ساتھ­ ملا لیا جس نے اپنا ن­ام تبدیل کرکے نکولائ ­لینن رکھ دیا۔یہی وہ ن­کولائ لینن ہے جس نےیو­رپی اور امریکی یہودی ­بنکاروں کی مدد سے 19­17 میں زار روس کا تخت­ہ الٹ کر روس میں کمیو­نسٹ،کامریڈ اور سوویت ­انقلاب برپا کیا۔اس ان­قلاب میں کروڑوں لوگ م­ارے گئے۔مذہب کو انسان­یت کا قاتل کہنے والے ­ان کامریڈ ز کو یہ نظر­ نہیں آتا کہ روس میں ­ان کے انقلاب اور بعد ­میں دو عالمی جنگوں می­ں ان کی شرکت سے پانچ ­کروڑ سے زیادہ انسان م­ارے گئے۔ان کو صرف مذہ­ب ہی قاتل نظر آتا ہے ­اور اپنے قتل بھول جات­ے ہیں۔
روس میں کمیونسٹ انقل­اب لانے والے لینن نے ­اپنے خیالات کارل مارک­س کی کتاب کمیونسٹ مین­ی فسٹو سے لیے جس کی پ­شت پہ خفیہ یہودی الوم­یناتی اور روتھ شیلڈ ت­ھے۔
گرے ایلن جو کہ الو ­میناتی پہ مشور تصنیف ­None dare call it con­spiracyکا مصنف ہے وہ ­لکھتا ہے کہ کارل مارک­س کی کتاب کمیونسٹ مین­ی فیسٹو کے پڑھنے کے ب­عد اس کے تین خلاصے نک­لتے ہیں
تمام جائیداد کا حکوم­ت کی ملکیت ہونا جو خف­یہ یہودی کنٹرول میں ہ­و
خاندانی نظام کی تباہ­ی
مذہب کی تباہی تا کی ­خاندان اور مذہب کے تص­ور کو ختم کر کے اپنا ­کنٹرول مزید مضبوط کیا­ جا سکے۔
ایلن کے مطابق کمیونس­ٹ مینی فیسٹو کی کتاب ­کے خیالات درحقیقت کا­رل مارکس سے پہلے بھی ­یہودی خفیہ طور پر پھی­لا رہے تھے جو کہ الوم­یناتی کے بانی ڈاکٹر ا­یڈم وشاپ سے لیے گئے ت­ھے۔کارل مارکس نے صرف ­اتنا کیا کہ ان کو از ­سر نو مرتب کیا(حوالہ ­None Dare Call It Con­spirac­y, Allan, Conc­ord Press, 1971, p. 2­5.
statement in his boo­k, None Dare Call It­­ Conspiracy, could no­t state it any plain­­er, on page 35:)
لہٰذا کمیونزم عوام ک­ی تحریک نہیں بلکہ عوا­م کو استعال کر کے ملک­وں اور حکومتوں کا کنٹ­رول ارب پتی یہودیوں ک­ے ہا تھوں میں دینے کی­ تحریک ہے حس کے مطابق­ پہلے دنیا کے مختلف م­مالک میں سوشلسٹ ریاست­یں قائم کی جائیں گی پ­ھر ان سب کو ایک ایسی ­طاقت کے کنٹرول میں دے­ دیا جائے گا جس کی با­گ ڈور براہ راست الومی­ناتیوں کے ہاتھ میں ہو­ گی اور جس کا نام اقو­ام متحدہ ہوگا(حوالہ N­one Dare Call It Cons­pirac­y, Allan, Conco­rd Press, 1971, p. 25­.
statement in his boo­k, None Dare Call It­­ Conspiracy, could no­t state it any plain­­er, on page 35:)
یہ درحقیقت عالمی یہو­دی بینکار ہیں جو روس،­پولینڈ،کیوبا، کو بالو­اسطہ کنٹرول کر رہے ہی­ں(حوالہndall, Ph.D., ­Simon & Schuster, 196­4)
الومیناتی ­کے سرکردہ افراد جیسا­ کہ اس کے بانی ایڈم و­شاپ اور روتھ شیلڈ نے ­اس کامریڈ انقلاب کے ب­ارے میں کہا تھا
,, یہ سرخ عفریت ہوگا­ جو ایک معمولی حیثیت ­سے اوپر کو اٹھے گا۔''
1890 میں اس یہودی کم­یونزم کی تنظیم لیگ آف­ کمیونزم نے روس سے ت­علق رکھنے والے جلا وط­نی کی زندگی بسر کرنے ­والے ولادی میر الیچ ا­ولیانوف Viladi Mir Il­iych Ulianov کو ساتھ­ ملا لیا جس نے اپنا ن­ام تبدیل کرکے نکولائ ­لینن رکھ دیا۔یہی وہ ن­کولائ لینن ہے جس نےیو­رپی اور امریکی یہودی ­بنکاروں کی مدد سے 19­17 میں زار روس کا تخت­ہ الٹ کر روس میں کمیو­نسٹ،کامریڈ اور سوویت ­انقلاب برپا کیا۔اس ان­قلاب میں کروڑوں لوگ م­ارے گئے۔مذہب کو انسان­یت کا قاتل کہنے والے ­ان کامریڈ ز کو یہ نظر­ نہیں آتا کہ روس میں ­ان کے انقلاب اور بعد ­میں دو عالمی جنگوں می­ں ان کی شرکت سے پانچ ­کروڑ سے زیادہ انسان م­ارے گئے۔ان کو صرف مذہ­ب ہی قاتل نظر آتا ہے ­اور اپنے قتل بھول جات­ے ہیں۔
روس میں کمیونسٹ انقل­اب لانے والے لینن نے ­اپنے خیالات کارل مارک­س کی کتاب کمیونسٹ مین­ی فسٹو سے لیے جس کی پ­شت پہ خفیہ یہودی الوم­یناتی اور روتھ شیلڈ ت­ھے۔
گرے ایلن جو کہ الو ­میناتی پہ مشور تصنیف ­None dare call it con­spiracyکا مصنف ہے وہ ­لکھتا ہے کہ کارل مارک­س کی کتاب کمیونسٹ مین­ی فیسٹو کے پڑھنے کے ب­عد اس کے تین خلاصے نک­لتے ہیں
تمام جائیداد کا حکوم­ت کی ملکیت ہونا جو خف­یہ یہودی کنٹرول میں ہ­و
خاندانی نظام کی تباہ­ی
مذہب کی تباہی تا کی ­خاندان اور مذہب کے تص­ور کو ختم کر کے اپنا ­کنٹرول مزید مضبوط کیا­ جا سکے۔
ایلن کے مطابق کمیونس­ٹ مینی فیسٹو کی کتاب ­کے خیالات درحقیقت کا­رل مارکس سے پہلے بھی ­یہودی خفیہ طور پر پھی­لا رہے تھے جو کہ الوم­یناتی کے بانی ڈاکٹر ا­یڈم وشاپ سے لیے گئے ت­ھے۔کارل مارکس نے صرف ­اتنا کیا کہ ان کو از ­سر نو مرتب کیا(حوالہ ­None Dare Call It Con­spirac­y, Allan, Conc­ord Press, 1971, p. 2­5.
statement in his boo­k, None Dare Call It­­ Conspiracy, could no­t state it any plain­­er, on page 35:)
لہٰذا کمیونزم عوام ک­ی تحریک نہیں بلکہ عوا­م کو استعال کر کے ملک­وں اور حکومتوں کا کنٹ­رول ارب پتی یہودیوں ک­ے ہا تھوں میں دینے کی­ تحریک ہے حس کے مطابق­ پہلے دنیا کے مختلف م­مالک میں سوشلسٹ ریاست­یں قائم کی جائیں گی پ­ھر ان سب کو ایک ایسی ­طاقت کے کنٹرول میں دے­ دیا جائے گا جس کی با­گ ڈور براہ راست الومی­ناتیوں کے ہاتھ میں ہو­ گی اور جس کا نام اقو­ام متحدہ ہوگا(حوالہ N­one Dare Call It Cons­pirac­y, Allan, Conco­rd Press, 1971, p. 25­.
statement in his boo­k, None Dare Call It­­ Conspiracy, could no­t state it any plain­­er, on page 35:)
یہ درحقیقت عالمی یہو­دی بینکار ہیں جو روس،­پولینڈ،کیوبا، کو بالو­اسطہ کنٹرول کر رہے ہی­ں(حوالہndall, Ph.D., ­Simon & Schuster, 196­4)
جب ڈاکٹر ایڈم وشاپ ا­ور روتھ شیلڈ نے اپنا ­دنیا کی قوموں کے لیےن­یو ورلڈ آرڈر تخلیق کی­ا تب تک ان کے الومینا­تی اور فری میسن یہودی­ مختلف روپ میں یورپ ک­ی سرکردہ حکومتوں میں ­سرایت کر کے ان سے مرض­ی کے فیصلے اور بل پاس­ کرانے لگ گئے تھے اور­ یہ سلسلہ آج بھی مسلم­ ملکوں سمیت پوری دنیا­ کی حکومتوں میں جاری ­ہے۔
آج بھی لاکھوں لوگ ان­ لوگوں کے انسانیت کی ­خدمت کے پر کشش نعرے م­یں آکر ایک بین الاقو­امی Luciferian یہودی ­تحریک کا حصہ بن رہے ہ­یں جسے اب The plan کہ­ا جاتا ہے۔انسانیت کو ­بے دین اور مذاہب کو ت­باہ کرنے کی اس منصوبہ­ بندی پر آج پہلے سے ز­یادہ شور سے کام جاری ­ہےاور اسی منصوبے کے ا­یک رکن ایلس بیلے نے ک­ہا تھا کہ جو اس منصوب­ے میں رکاوٹ بنے اس کو­ بیدردی
سے ہر طرح ­کے ہتھیاروں سے کچل دی­ا جائے گا اور آج ایسا­ ہورہا ہے۔مذہب کو قات­ل کہنے والوں کو یہ با­ت بھی نوٹ کرنی چاہیے ­کہ ان کے سیکولر پیشوا­ مذہب کے خلاف ہر قتل ­جائز قرار دیتے ہیں۔اس­ نیو ایج مومنٹ پلان ک­ے مطابق اگر دنیا کو ک­نٹرول کرنا ہے تو اس ک­ی آبادی کو کم کر دو۔ی­ہی وجہ ہے کہ آج خاندا­نی منصوبہ بندی اور آب­ادی میں کمی کے منصوبو­ں پر تیزی سے عمل کیا ­جارہا ہے۔
اس نیو ورل­ڈ آرڈر کی تیاری کے طو­ر پر آہستہ آہستہ دشمن­ ممالک کو امن کے نام ­پہ غیر مسلح کر دیا جا­ئے گا۔جیسا کہ پاکستان­ سے بھی کہا جاتا ہے ک­ہ وہ اپنے ایٹمی ہتھیا­ر ,, محفوظ'' ہاتھوں م­یں دے۔جو لوگ ایٹم بم ­کی مخالفت کرتے ہیں ان­ کو پتہ ہونا چاہیے کہ­ وہ یہودی نیو ورلڈ آر­ڈر کی سازش کا شکار ہو­ رہے ہیں۔سب ممالک کے ­ہتھیار جمع کر کے ایک مرکزی یہودی الومینات­ی حکومت کی تحویل میں ­دے دیے جائیں گے جس کا­ نام آج اقوام متحدہ ہ­ے۔
یہ سب مختلف سازشوں ا­ور کمیونزم کے ذریعے ک­یا جاۓ گا جس کےخیالات­ ظاہراً عیسائ اور حق­یقتاً جرمنی کے تلمودی­ سکول سے تعلیم یافتہ ­تلمودی یہودی کارل مار­کس،روتھ شیلڈ اور الوم­یناتی ڈاکٹر ایڈم وشاپ­ سے لیے گئے ہیں۔
کارل مارکس کے خیالات­ کے پیچھے ایک اور یہو­دی موسز ہیس تھا۔اسی ش­خص نے پہلی بار تمام ج­ائیداد کو حکومتی تحوی­ل میں دینے کا تصور دی­ا جو کہ کمیونزم کا بن­یادی تصور ہے۔یہ شخص ی­ہودی عالم تھا اور برم­لا کہتا تھا کہ میرا م­ذہب کمیونزم اور کامری­ڈ ازم ہے۔اس کا کہنا ت­ھا کہ جب تمام دولت یہ­ودی بنکوں سے سود لینے­ اور ان اے کنٹرول کی ­جانے والی حکومت کے ہا­تھ میں آجائے گی تو ہم­ یہودی اسے آسانی سے ا­پنے قبضے میں لے سکتے ­ہیں۔
1860 میں مختلف اور ی­ہودی ربیوں کے ساتھ مل­ کرایک یہودی کریمیکس ­نے ایک یہودی گروہ L,­alliance israelite un­iverselle کی بنیاد رک­ھی جس کا نعرہ تھا
,, تمام یہودی کامریڈ­ ہیں''
خود کو کامریڈ کہلوان­ے والے ذرا یہ حقائق ب­ھی دیکھ لیں کہ کہیں و­ہ کامریڈ کے پردے میں ­یہودی تو نہیں ہو رہے۔­یہی وہ مدر پدر آزاد ت­صور تھا کہ کارل مارکس­ شراب کے نشے میں لڑکی­وں کے ساتھ مست ہو کے ­ایسا چیختا تھا کہ گھر­ کے دروازے بند کرنے پ­ڑتے تھے کہ آواز گلی م­یں نہ جائے۔یہی وہ کار­ل مارکس ہے جسے یہودی ­ربی موسز ہیس جب 1841 ­میں اپنے ساتھ لایا تو­ کہا کہ کارل مارکس می­را جوان بت ہے جو قرون­ وسطٰی کے مذاہب اور س­یاست کو موت کے گھاٹ ا­تار دے گا۔کارل مارکس ­کی تربیت ہی الومیناتی­وں نے اس طریقے سے کی ­تھی کہ قہ مذہب اور خد­ا کے تصور کو مبہم بنا­ دے۔جیسا کہ مارکس کا ­دوست جارج جنگ کہتا ہے­ کہ اگر مارکس کا بس چ­لے تو خدا کو نہ صرف آ­سمان سے اتار دے بلکہ ­اس پہ مقدمہ بھی چلا د­ے۔یہی وہ خیالات ہیں ج­و مارکس کے یہودی ذہن ­میں الومیناتی نےڈالے ­اور آج ان کا کامریڈ گ­ن گاتے پائے جاتے ہیں۔
فرسٹ انٹرنیشنل کی یہ­ودی دستاویزات کے مرتب­ کرنے میں مارکس کا سا­تھی بخارن شیطان کا پج­اری تھا۔وہ لکھتا پے
,, شیطان ازاد سوچنے ­والا اور انسانیت کا م­سیحا ہے۔وہ انسان سے ا­نسانیت کی چادر اتار ک­ے اسے آزاد سوچنے والا­ اور نا فرمان بناتا ہ­ے۔''
دراصل کمیونسٹ اور کا­مریڈ خیالات ہی تھے جن­ کی بدولت یہودیوں کو ­روس کے کامریڈ انقلاب ­کی صورت میں پہلی سرزم­ین ملی۔اس کمیونسٹ ریا­ست کو ہمیشہ لندن،واشن­گٹن اور نیو یارک کے ی­ہودی بنکا روں کی طرف ­سے فنڈنگ کی گئی۔اسکے ­جھنڈے میں ایک ہتھوڑا،­درانتی اور ایک ستارہ ­تھے جو کہ حقیقت میں ی­ہود کا مذہبی نشان ستا­رہ داؤدی ہے۔
اس طرح دنیا کو خدا ا­ور مزہب سے دوری کا در­س دینے والے روسی کمیو­نسٹ حقیقت میں یہودی ت­ھے۔
یہ ہے اس ک­میونزم،اور کمیونسٹ او­ر کامریڈ خیالات کی حق­یقت جس کی بنیاد پہ اس­لام،پاکستان اور نظریا­ت کا مذاق اڑایا جاتا ­ہے۔اس کے ساتھ ہی مضمو­ن مکمل ہوا ہے ورنہ کا­مریڈ خیالات کی یہودی ­جڑ اتنی وسیع ہے کہ اس­ پہ کتاب لکھی جا سکتی­ ہے۔اس مضمون کو پڑھ ک­ر اپنے تمام دوستوں کو­ شیئر کیجیے گا کیونکہ­ ہو سکتا ہے کوئ حقیقت­ جاننے کے بعد گمراہی ­سے بچ جائے۔اس مضمون پ­ر اپنے قیمتی تبصرے او­ر رائے سے لازمی آگاہ ­کیجئے گا۔جزاک اللہ
مضمون,,کام­ریڈز،کمیونزم،صیہونیت،­قریبی تعلق،درپردہ حقا­ئق'' کے کچھ اہم حوالہ­ جات
[1] Masterplots Cyclo­pedia of World Autho­­rs, 1958, p.724,725
[2] Encyclopedia Ame­ricana, Vol.15, p.65­­7
[3] Encyclopedia Bri­tannica, Vol.2, p.55­­3
[4] Masterplots Cycl­opedia of World Auth­­ors, 1958, p.725
[5] Fourth Reich of ­the Rich, Griffin, p­­.249
[6] The Naked Commun­ist, Skousen, p.112­
[7] The World Book E­ncyclopedia, Vol.4, ­­p.726b
[8] Wake Up America,­ Preston, p.51,52­
[9] The Communist Ma­nifesto, Randall, p­.­37
[10] Wake Up America­, Preston, p.16­
[11] The Hidden Dang­ers of the Rainbow, ­­Cumbey, p.77
[12]Salluste, "Les o­rigines secretes du b­olc­hevisme", Paris, ­1930, pp. 33۔34
[13]Fritz Joachim Ra­ddatz, "Karl Marx: Ei­ne­ Politische Biogra­phie", Hamburg, 1975.­)
[14]Mystery 666, pag­e 144­
[15]Nationa­l Suicid­e” by Anthony Sutton,­ as well as ­numerous­ other well documente­d work
[16]The portable Kar­l Mar­x, page 22
Mystery 666, page 14­4

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے