نظریہ ارتقاء اور مینڈل کا قانون


نظریہ ارتقاء اور مینڈل کا قانون
تحریر: نثار احمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نظریہ ارتقاء کے مطابق کسی بھی جاندار کے تمام کیرکٹرز میں ارتقا سے قبل ویری ایشنز موجود تھیں۔ ارتقاء کی بدولت کسی بھی ٹریٹ یا کیرکٹر کی وہ ویری ایشنز جو اس جاندار کو ماحول میں اپنی بقاء کو قائم رکھنے میں مدد دیں' محفوظ ہوکر اگلی نسل میں منتقل ہو جاتی ہیں جبکہ باقی ماندہ ویری ایشنز وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہو جاتی ہیں۔
مینڈل کے لاء آف انڈیپینڈنٹ اسارٹمنٹ کے مطابق تمام ٹریٹس کی اگلی نسل میں منتقلی ایک دوسرے کے ساتھ مشروط نہیں۔ ایک جاندار میں دسیوں ہزار ٹریٹس پائی جاتی ہیں تو ظاہر ہے کہ کچھ ٹریٹس میں وہ دوسروں سے بہتر جبکہ کچھ میں وہ دوسروں سے بدتر ہوگا۔ اگر ان ٹریٹش اور ان میں پائی جانے والی ویری ایشنز کی ممکنہ کمبی نیشنز بنائیں تو وہ اربوں میں بنیں گی۔ اب یہاں پر سوال اٹھتا ہے کہ کس طرح ان اربوں کمبی نیشنز میں سے صرف ایک کمبی نیشن باقی رہی اور وہ بھی وہ کمبی نیشن جو ماحول سے مکمل مطابقت رکھتی ہے۔
اس کا جواب ارتقائی سائینس دان یوں بھی دے سکتے ہیں کہ ایک وقت میں صرف ایک ٹریٹ کا ارتقاء ہوا۔ اگر ایسا مان لیا جائے تو نظریہ ارتقاء کے ہی مطابق ایک ٹریٹ کا ارتقاء بھی لاکھوں سال میں ہوگا۔ اور دسیوں ہزاروں ٹریٹس کے ارتقا کیلئے -تو پھر اربوں سال چاہیئں۔ اور پورے ٹری آف لائف کے ارتقاء کیلئے تو کئی ٹریلین سال چاہیں

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے