(رنگیلا بھگوان (حصہ سوئم


(رنگیلا بھگوان (حصہ سوئم
تحریر:محمد مکرم
پچھلے حصے میں ہم نے قارئین کی خدمت میں کرشنا صاحب کے کالے کارنامے 
با حوالہ پیش کئے اور ضعیف العقیدہ ہندوؤں کو فکر دی کہ اتنا عیاش نفسانی خواہشات سے لبریز ایک ایسا شخص جس کا پسندیدہ مشغلہ نسوانی وجود کو تکنا اور ان سے اپنے نفسانی وجود کی بھوک مٹانا ہو اور اس کی تکمیل کے لئے طرح طرح کے حربے آزماتا ہو جس کی سولہ ہزار ایک سو بیویاں ہو اور جو ہر وقت عورتوں کے جھرمٹ میں رہنا پسند کرتا ہو تو اسے شخص کو ایک شریف انسان بھی کہنا شرافت کی توہین ہے-جن کے گھر خود شیشے کے ہوں وہ دوسروں پہ پتھر نہیں پھینکا کرتے-
اس حصّے کا موضوع سخن ہے کرشنا اور رکمنی کی شادی نوٹ کر لیجیے ہندو مت کے باطل عقیدے کے مطابق یہ کرشنا نامی عیاش زن پرست شخص خدا ہے معاذالله -
کرشنا نے آٹھ سالہ رکمنی اور لاتعداد نابالغ بچیوں سے شادی کرئیں جن کا ذکر ہندو مت کی کتابوں میں بارہ موجود ہے لیکن اس وقت کرشنا کی کیا عمر تھی اس کا ذکر موجود نہیں ہے لیکن ساتھ ہی کرشنا کے جنسی تعلقات کے ذکر کی موجودگی اس بات کی شہادت دیتی ہے کہ کرشنا شادی کے وقت بالغ مرد تھا -
نوٹ :یہ حوالہ کافی طویل ہے اسے پورا جوں کا توں نقل کرنا طوالت کے سبب ممکن نہیں مفہوم پیش خدمت ہے -
اسکندہ پرانا کتاب ٥ سیکشن ٣ چپٹر ١٤٢ ورسس ٨ تا ٧٩ سے اقتباس ،راجہ کی بیٹی رکمنی کی عمر آٹھ سال تھی-
اس حوالے کو بھی مکمل نقل نا کرنا مجبوری ہے کیوں کہ اس میں بہت سی نازیبا باتیں بھی درج ہیں
شری مد بھگواتم ١٠.٥٣.٥١ شہزادی رکمنی اپنی عمر بلوغیت کو نہیں پہنچی تھیں -
ایک ہندو پنڈت سوامی وینکاٹے سنندا لکھتے ہیں :-"رکمنی جو کہ بہت ہی خوبصورت تھی لیکن بالغ نہیں تھی اس وقت جب اس نے راج کماروں کے درمیان کرشنا کو تلاش کیا -کونسسس آف شری مد بھگواتم بائی سوامی وینکاٹے سنندا پیج ٢٩٢ پبلشر سنی پریس ١٩٨٩ -
ان پیش کردہ حوالہ جات سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو گئی کہ کرشنا صاحب ایک عیاش زن پرست انسان تھے ان کا کام بس عورتوں کی جھرمٹ میں رہنا اور نت نئے طریقوں سے عورتوں کو اپنی طرف متوجہ کروانا تھا -اب غور طلب بات یہ ہے کہ جس انسان کی سولہ ہزار ایک سو بیویاں ہوں اور فحش حرکات کا مرتکب بھی ہوتا ہو اور دریا کنارے عورتوں کے کپڑے چرا کر انھیں برہنہ دیکھتا ہو تو کیا ایسا شخص مذہبی پیشوا کہلانے کا حق دار ہے؟ اگرعقلی اعتبار سے بھی پرکھا جائے تو ایسا شخص جو دنیا کی رنگینیوں میں کھویا ہوا ہو جسے ہر وقت بس عورت درکار ہو تو کیا ایسا انسان کسی اور کام کو کرنے لائق بچ سکتا ہے ؟ بلکل نہیں بچ سکتا ،وہ تو دنیاوی دیگر کام بھی توجہ سے نہیں کر سکتا اور مذہبی کام تو بہت دور کی بات ہے لیکن ہندو حضرات کی عقلیں مسخ ہو چکی ہیں ان کی سوچ محدود ہے جس کے سبب اس بات کو سوچنے اور سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ایک عیاش ذھنیت کا مالک انسان ایک شریف انسان کہلانے کے بھی لائق نہیں ہے اور ہندوؤں نے اسے خدا بنا ڈالا چند لمحوں کے لئے اگر تعصب کی عینک کو اتار کر میری بات پہ غور کریں تو میں دعوے کے ساتھ کہتا ہوں کہ ہر صاحب عقل انسان میری بات سے ١٠٠ فیصد نہیں تو کم از کم ٦٠ ،٧٠ فیصد تو متفق ہو ہی جائے گا.............
جاری ہے.....

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے