تحریر:محمد مکرم
بقرہ عید قریب اتے ہی کچھ دیسی ٹومیس دوہائی دیتے نظر اتے ہیں کہ جانوروں پہ ظلم ہو رہا ہے معصوموں کی جان لے کر گوشت کھا کر مزے اڑائے جا رہے ہیں اور مزید خود ساختہ عجیب و غریب جاہلانہ افسانہ سازی کر کے لوگوں کو ورغلانے کی ناکام کوششیں کرتے رہتے ہیں لیکن ان ٹومیس کی کوئی گھر میں نہیں سنتا تو باہر والے کیسے برداشت کریں گے لہٰذا ان کی ایسی ٹامی والی ہوتی ہے کہ کہیں سے ہڈی بھی میسر نہیں آتی ان دیسی ٹومیس کو لیکن دوستوں آج ان ٹومیس کے لئے فل ڈوز ہے ہمارے پاس بونس میں بڑے سائز والی سینگیں بھی فری ہیں -
ہندوؤں کی ایک ناپاک انسانیت شکن بلی کی رسم زمانہ جاہلیت سے چلی آرہی ہے جس میں انسانوں کو دیوی دیوتاؤں کے لئے نذرانے کے طور پہ موت کے گھاٹ اتارا جاتا ہے -اب بہت سے لوگوں کے دلوں میں یہ سوال پیدا ہوگا کہ اس دور جدید میں کیا بھلا کوئی ایسا کام کر سکتا ہے جہاں انسان کو قتل کرنے کی سزا موت ہے؟
اس کا جواب ہے جی بلکل کرسکتا ہے لیکن دنیا سے پوشیدہ ہوکر جاہلیت کے دور میں کھلم کھلا جو کام کیا جاتا تھا آج وہ دیواروں کے پیچھے کیا جاتا ہے بس جگہ تبدیل ہوئی ہے کام وہ ہی ہے- تحریر کو کوئی افسانہ سازی اور میرے دماغ کی اخترہ نہ سمجھے اس لئے یہ آفیشل حوالہ پیش خدمت کر رہا ہوں ملاحظہ کیجئے-
ہندوؤں کی ایک ناپاک انسانیت شکن بلی کی رسم زمانہ جاہلیت سے چلی آرہی ہے جس میں انسانوں کو دیوی دیوتاؤں کے لئے نذرانے کے طور پہ موت کے گھاٹ اتارا جاتا ہے -اب بہت سے لوگوں کے دلوں میں یہ سوال پیدا ہوگا کہ اس دور جدید میں کیا بھلا کوئی ایسا کام کر سکتا ہے جہاں انسان کو قتل کرنے کی سزا موت ہے؟
اس کا جواب ہے جی بلکل کرسکتا ہے لیکن دنیا سے پوشیدہ ہوکر جاہلیت کے دور میں کھلم کھلا جو کام کیا جاتا تھا آج وہ دیواروں کے پیچھے کیا جاتا ہے بس جگہ تبدیل ہوئی ہے کام وہ ہی ہے- تحریر کو کوئی افسانہ سازی اور میرے دماغ کی اخترہ نہ سمجھے اس لئے یہ آفیشل حوالہ پیش خدمت کر رہا ہوں ملاحظہ کیجئے-
India child killed in ‘human sacrifice’ ritual
http://www.bbc.com/news/world-asia-india-34409637
http://www.bbc.com/news/world-asia-india-34409637
یہ انسانیت شکن رسم آج کے جدید دور میں بھی انڈیا جیسے ملک میں ہندو مت کے پروکار چھپ چھپا کر ادا کرتے ہیں -اس رسم کی مذہبی حقیقت کے لئے چند حوالے دیکھیں -اس سے یہ گمان بھی رفع ہو جائے گا کہ یہ برے لوگ کرتے ہیں ہندو مت کی یہ تعلیمات نہیں ہیں -
مہابھارتا ٥٠.٩ اس کے بعد اس نے ان علاقوں میں دیکھا جہاں لوگ گھوڑے اور انسان کی بلی دیتے ہیں -
شتپتا بھرہمنا ٢.٥.٧-١٣-١٤ ایک دوسرے سے الگ ہونے کے لئے وہ جانور ہیں پھر وہ انسان کے سر پہ چڑھتا ہے ،بلی چڑھا رہا ہے -
شتپتا بھرہمنا ١.٢.٦ -١٨ سب سے پہلے انسان کی بلی دو کیوں کہ انسان جانوروں میں سے پہلے ہے پھر گھوڑا -گھوڑا انسان کے بعد آتا ہے پھر ایک بیل یا گائے جو گھوڑے کے بعد آتا ہے -
اب غور طلب بات یہ ہے کہ یہ دیسی ٹومیس یعنی ملحدین لبرلز ان ہندوؤں کے بارے میں کیوں چپ ہو کر بیٹھے ہیں ؟ مجال ہے جو ایک لفظ بھی ہندو مت کے خلاف نکل جائے ان کی زبان سے-مگر ان دیسی ٹومیس کے خودساختہ حساب سے کوئی بھی مذہب عقلی اعتبار سے درست نہیں ہے اور سب انسانی دماغ کی اخترہ ہے -لیکن حیرت انگیز طور پہ یہ دیسی ٹومیس صرف اور صرف اسلام کے خلاف اپنی ناپاک زبانیں دراز کرتے نظر آتے ہیں کیوں کہ ان کا کام ہی صرف اسلام کو اپنا ہدف بنانا ہے ہدایات کے مطابق کیوں کہ یہ لوگ خود ان ہی کفار اور مشرکین میں سے ہی ہیں یہ مسلمانوں کی صفوں میں گھس کر اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنے کی ناکام کوششوں میں لگے ہیں -ان شاءاللہ اب ان ملحدین کفار و مشرکین کے عبرتناک انجام کا وقت بہت قریب ہے ،
0 تبصرے