رنگیلا بھگوان

رنگیلا بھگوان
تحریر:محمد مکرم
انتباہ : اس تحریر کو لکھنے کا مقصد کسی کے جذبات کو مجھروح کرنا نہیں ہے اور نا ہی یہ از خود گڑھی گئی ہے اور یوں سمجھ لیں آسان لفظوں میں تو یہ ہندوؤں کی جانب سے ایک انتہائی گستاخانہ کتاب جس کا نام لینا مناسب نہیں ہے اس گستاخانہ کتاب کا دندان شکن جواب ہیں ،
کرشنا اس نام سے تو تقریباً سب ہی لوگ واقف ہوں گے لیکن جو واقف نہیں ہیں ان کی خدمت میں مختصر تعارف پیش ہے- یہ ہندوؤں کے ایک بہت ہی خاص یا یہ سمجھ لیں سب سے زیادہ جسے پوجا جاتا ہے ہندو مت میں اس نام نہاد بھگوان کا نام ہے تحریر کا مرکزی کردار بھی یہی کرشنا ہے اس تحریر میں ہم کرشنا نامی ایک شخص جسے ہندو اپنا بھگوان مانتے ہیں اس کے پس منظر کا احاطہ کریں گے اور کوشش یہی ہوگی کہ مختصر لفظوں میں اس کی پوری کہانی اور اس کے کالے کارنامے قارئین کی خدمت میں پیش کردیں
شروعات کرتے ہیں کرشنا کی پیدائش سے متہورا نامی سلطنت کے راجہ اگراسین کی بیٹی دیوکی کی شادی واسودیو نامی ایک شخص سے ہوئی سلطنت میں جشن کا سا سماء تھا لیکن اگلے دن جب دیوکی کی رخصتی کا وقت تھا تو دیوکی کے بھائی کنس نے اچانک ایک فیصلہ کیا کہ وہ رتھ یعنی گھوڑا گاڑی کو خود چلا کے واسودیو کے گھر لے جائے گا -کنس نے اپنے فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے گھوڑے کی لگام دست گرفت کی اور ڈھول باجے رقص کے ساتھ سفر کا آغاز کیا متہورا سلطنت میں جشن اپنے زوروں پر تھا پھر اچانک یہ جشن اداسی میں بدل گیا سفر کے دوران آسمان کو پرسرار سیاہ بادلوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا اور بجلی کی دل دہلا دینی والی آوازوں سے پوری سلطنت لرز اٹھی ہر طرف دہشت نے ڈیرے دال لئے پھر اچانک آسمان سے پرسرار آواز آئی ،"اے کنس سن خبردار ہو جا تیری بہن کے بطن سے پیدا ہونے والا بچہ ہی تیرے انجام کی وجہ بنے گا" یہ سنتے ہی کنس کے پیروں تلے زمین نکل گئی کنس نے موقع پر ہی فیصلہ لیا اور اپنی بہن کو قتل کرنے کے لئے لپکا لیکن اچانک ہی واسودیو نے کنس کا راستہ روکا اور اسے سمجھایا کے یہ کیا کر رہے ہو کنس یہ دیوکی تمہاری بہن ہے ایسا مت کرو تم اتنے سنگدل کیسے ہو سکتے ہو ؟اپنی ہی بہن کو قتل کر رہے ہو ؟یہ سن کر کنس تلملا اٹھا اور غراتے لہجے میں بولا -مجھے اپنی زندگی بچانے کے لئے دیوکی کو قتل کرنا ہی ہوگا واسودیو نے کنس کی بات کانٹے ہوئے کہا ،کنس تم دیوکی کو بخش دو میں تم سے وعدہ کرتا ہوں ہمارے یہاں جو بھی بیٹا پیدا ہو گا اسے میں تمہارے قدموں میں نشین کر دونگا ،کنس یہ سن کر راضی ہوگیا اور ان دونوں کا راستہ چھوڑ دیا ،پھر دیوکی نے ایک بچے کو جنم دیا تو وعدے کے مطابق واسودیو اس بچے کو کنس کے حوالے کرنے اس کے دربار میں پہنچا لیکن کنس نے یہ کہھ کر بچہ لینے سے انکار کر دیا کہ یہ پہلا بچہ ہے اس سے مجھے کوئی لینا دینا نہیں ہے آٹھواں بچہ بھگوان بن کے جنم لے گا اس سے خطرہ ہے ،واسودیو یہ سن کر خوش ہوا اور واپسی کا سفر اختیار کر لیا ،لیکن پھر اچانک سے ایک نارد نامی شیطان نمودار ہوا اور کنس کے دل میں وسوسہ ڈالا کہ اسے کیوں چھوڑ دیا یہ سات بچے بھی بھگوان کے مددگار ہوں گے انہیں بھی قتل کر دو-پھر کنس نے واسودیو اور دیوکی کے سات کے سات بچوں کو لقمہ اجل بنا ڈالا-
اب غور طلب بات یہ ہے کہ بھگوان نے خود انسانی شکل میں پیدا ہونے کے لئے کتنے معصوموں کو دنیا دیکھنے سے قبل ہی لقمہ اجل بنوا ڈالا ،اور خود چال چل کے محفوظ طریقے سے جنم لے لیا اور اپنے ماں باپ کو بھی آزاد کرا لیا غور کیجئیے بھگوان کے ماں باپ بھی ہیں ،لیکن عقلمند لوگ اگر تعصب کی عینک اتار کر غور کریں تو میری بات سے یقیناً متفق ہوں گے کہ بھگوان کو جب پیدا ہی ہونا تھا تو کنس کو پہلے سے یہ خبر دے کر اتنا ڈرامہ کرنے اور معصوم بچوں کو ہلاک کروانے کی کیا ضرورت تھی؟اور دوسری بہت ہی اہم بات یہ بھی ہے کہ یہ بھگوان اتنا بے بس ہے جو اسے انسانی شکل میں بچہ بن کے پیدا ہونا پڑ رہا ہے جو اتنا بے بس اور لاچار ہے یعنی اس کے بس میں یہ نہیں ہے کے وہ اپنے ہی بنائے ایک انسان کو اس وقت تک مار نہیں سکتا جب تک وہ خود انسانی شکل میں زمین پہ نہ آجائے اور اپنی ہی بنائی ہوئی دنیا کو بچانے کے لئے اسے انسانوں کی مدد درکار ہے جب ہندو مت کا بھگوان خود ہی انسان کی مدد کا طلب گار ہے تو ان ہندو عقل کے اندھوں کی سمجھ میں یہ بات پتا نہیں کیوں نہیں آتی کہ بھگوان ان کی مدد کیسے کرے گا ؟..................
جاری ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے